كچھ منافقين رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے او رعرض كيا، ہميں اجازت ديجيئے كہ ہم قبيلہ '' بنى سالم '' كے درميان '' مسجد قبا '' كے قريب ايك مسجد بناليں تاكہ ناتواں بيمار اور بوڑھے جو كوئي كام نہيں كرسكتے اس ميں نماز پڑھ ليا كريں اسى طرح جن راتوں ميں بارش ہوتى ہے ان ميں جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كى مسجد میں نہيں آ سكتے اپنے اسلامى فريضہ كو اس ميں انجام دے ليا كريں
يہ اس وقت كى بات ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ تبوك كا عزم كرچكے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انھيں اجازت دے دي
انھوں نے مزيد كہا
كيا يہ بھى ممكن ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود آ كر اس ميں نماز پڑھيں؟
نبى اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا
اس وقت تو ميں سفر كا ارادہ كر چكا ہوں البتہ واپسى پر خدا نے چاہا تو اس مسجد میں آكر نماز پڑھوں گا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ تبوك سے لوٹے تو يہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے اور كہنے لگے ہمارى درخواست ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارى مسجد میں آكر اس ميں نماز پڑھائيں اورخدا سے دعا كريں كہ ہميں بركت دے يہ اس وقت كى بات ہے جب ابھى آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مدينہ كے دروازے ميں داخل نہيں ہوئے تھے اس وقت وحى خدا كا حامل فرشتہ نازل ہوا اور خدا كى طرف سے پيغام لايا اور ان كے كرتوت سے پردہ اٹھايا
كيا يہ بھى ممكن ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود آ كر اس ميں نماز پڑھيں؟
نبى اكرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا
اس وقت تو ميں سفر كا ارادہ كر چكا ہوں البتہ واپسى پر خدا نے چاہا تو اس مسجد میں آكر نماز پڑھوں گا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ تبوك سے لوٹے تو يہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے اور كہنے لگے ہمارى درخواست ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارى مسجد میں آكر اس ميں نماز پڑھائيں اورخدا سے دعا كريں كہ ہميں بركت دے يہ اس وقت كى بات ہے جب ابھى آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مدينہ كے دروازے ميں داخل نہيں ہوئے تھے اس وقت وحى خدا كا حامل فرشتہ نازل ہوا اور خدا كى طرف سے پيغام لايا اور ان كے كرتوت سے پردہ اٹھايا
مسجد ضرار كے سلسلے ميں سورہ توبہ 107 تا 110 ميں بيان ہوا ہے
. وَالَّذِين َ اتَّخَذُوا ْ مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيق ًا بَيْنَ الْمُؤْمِن ِينَ وَإِرْصَاد ًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّهَ وَرَسُولَه ُ مِن قَبْلُ وَلَيَحْلِ فُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلاَّ الْحُسْنَى وَاللّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُو نَ
اور (منافقین میں سے وہ بھی ہیں) جنہوں نے ایک مسجد تیار کی ہے (مسلمانوں کو) نقصان پہنچانے اور کفر (کو تقویت دینے) اور اہلِ ایمان کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے اور اس شخص کی گھات کی جگہ بنانے کی غرض سے جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے ہی سے جنگ کر رہا ہے، اور وہ ضرور قَسمیں کھائیں گے کہ ہم نے (اس مسجد کے بنانے سے) سوائے بھلائی کے اور کوئی ارادہ نہیں کیا، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ یقیناً جھوٹے ہیں
107
اور (منافقین میں سے وہ بھی ہیں) جنہوں نے ایک مسجد تیار کی ہے (مسلمانوں کو) نقصان پہنچانے اور کفر (کو تقویت دینے) اور اہلِ ایمان کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے اور اس شخص کی گھات کی جگہ بنانے کی غرض سے جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے ہی سے جنگ کر رہا ہے، اور وہ ضرور قَسمیں کھائیں گے کہ ہم نے (اس مسجد کے بنانے سے) سوائے بھلائی کے اور کوئی ارادہ نہیں کیا، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ یقیناً جھوٹے ہیں
107
. لاَ تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا لَّمَسْجِد ٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّر ُواْ وَاللّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِ ّرِينَ
اے حبیب ! ) آپ اس (مسجد کے نام پر بنائی گئی عمارت) میں کبھی بھی کھڑے نہ ہوں۔ البتہ وہ مسجد، جس کی بنیاد پہلے ہی دن )
سے تقوٰی پر رکھی گئی ہے، حق دار ہے کہ آپ اس میں قیام فرما ہوں۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو ( ظاہراً و باطناً ) پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ طہارت شعار لوگوں سے محبت فرماتا ہے
108
اے حبیب ! ) آپ اس (مسجد کے نام پر بنائی گئی عمارت) میں کبھی بھی کھڑے نہ ہوں۔ البتہ وہ مسجد، جس کی بنیاد پہلے ہی دن )
سے تقوٰی پر رکھی گئی ہے، حق دار ہے کہ آپ اس میں قیام فرما ہوں۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو ( ظاہراً و باطناً ) پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ طہارت شعار لوگوں سے محبت فرماتا ہے
108
أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَه ُ عَلَى تَقْوَى مِنَ اللّهِ وَرِضْوَان ٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَانَه ُ عَلَىَ شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ وَاللّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِ ينَ
بھلا وہ شخص جس نے اپنی عمارت (یعنی مسجد) کی بنیاد اللہ سے ڈرنے او ر (اس کی) رضا و خوشنودی پر رکھی، بہتر ہے یا وہ شخص جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایسے گڑھے کے کنارے پر رکھی جو گرنے والا ہے۔ سو وہ (عمارت) اس معمار کے ساتھ ہی آتشِ دوزخ میں گر پڑی، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا
109
بھلا وہ شخص جس نے اپنی عمارت (یعنی مسجد) کی بنیاد اللہ سے ڈرنے او ر (اس کی) رضا و خوشنودی پر رکھی، بہتر ہے یا وہ شخص جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایسے گڑھے کے کنارے پر رکھی جو گرنے والا ہے۔ سو وہ (عمارت) اس معمار کے ساتھ ہی آتشِ دوزخ میں گر پڑی، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا
109
لاَ يَزَالُ بُنْيَانُه ُمُ الَّذِي بَنَوْاْ رِيبَةً فِي قُلُوبِهِم ْ إِلاَّ أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُم ْ وَاللّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
ان کی عمارت جسے انہوں نے (مسجد کے نام پر) بنا رکھا ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں (شک اور نفاق کے باعث) کھٹکتی رہے گی سوائے اس کے کہ ان کے دل (مسلسل خراش کی وجہ سے) پارہ پارہ ہو جائیں، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے
110
ان کی عمارت جسے انہوں نے (مسجد کے نام پر) بنا رکھا ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں (شک اور نفاق کے باعث) کھٹکتی رہے گی سوائے اس کے کہ ان کے دل (مسلسل خراش کی وجہ سے) پارہ پارہ ہو جائیں، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے
110
اس كے فوراً بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حكم ديا كہ مذكورہ مسجد كو جلا ديا جائے اور اسكے باقى حصے كو مسمار كر ديا جائےاور اس كى جگہ كوڑا كركٹ ڈالا جايا كرے